زندگی جاتے جاتے یہ کیا کہہ گئی
زندگی جاتے جاتے یہ کیا کہہ گئی
موت کچھ فاصلے پر کھڑی رہ گئی
کوئی بھی سخت جاں تجھ سا دیکھا نہیں
جاتے جاتے مجھے ہر بلا کہہ گئی
جو زباں نے کہی وہ ادھوری رہی
بات پوری مری خامشی کہہ گئی
مسکرائے ادھر وہ مرے حال پر
اشک بن کر ادھر آرزو بہہ گئی
کوچ سوئے عدم ہر مکیں کر گیا
اور حویلی کھڑی کی کھڑی رہ گئی
جو بھی خوبی تھی لاغرؔ تری ذات میں
تنگ دستی کے سیلاب میں بہہ گئی
مأخذ:
محسوسات (Pg. 22)
- مصنف: اوم پرکاش لاغر
-
- ناشر: جمال پرنٹنگ پریس، دہلی
- سن اشاعت: 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.