زندگی کو ایک خواب رائیگاں سمجھا تھا میں
زندگی کو ایک خواب رائیگاں سمجھا تھا میں
بے کراں تعبیر ہوگی یہ کہاں سمجھا تھا میں
راہ رو گزرے چلے جاتے تھے راہ زیست پر
اک ہجوم جسم و جاں کو کارواں سمجھا تھا میں
اتنی نزدیکی کہ جیسے چھو رہا ہوں خود کو میں
حرز جاں ہے وہ جسے وہم و گماں سمجھا تھا میں
تھا بہت سفاک تنسیخ تعلق کا فریب
اس کا عالم ہے جسے اپنا جہاں سمجھا تھا میں
بے طلب آسودہ کب ہوتی ہے کشت آرزو
بے گماں دل ہو رہے گا گلستاں سمجھا تھا میں
اک توقع تھی کہ یہ لہجہ بھی سمجھے گا کوئی
چشم خوں افشاں کو انداز بیاں سمجھا تھا میں
ربط باہم تھا فقط لفظ و بیاں کا ارتباط
ہے کوئی رسم وفا بھی درمیاں سمجھا تھا میں
اس قدر مانوس تھا فطرت کے لہجے کا جمال
سو اسے اپنا سخن اپنی زباں سمجھا تھا میں
یہ تو ہیں آئندگاں کی روشنی کے دائرے
ان کو اب تک اپنے قدموں کے نشاں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.