Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زلف چھٹتی ترے رخ پر تو دل اپنا پھرتا

شاہ نصیر

زلف چھٹتی ترے رخ پر تو دل اپنا پھرتا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    زلف چھٹتی ترے رخ پر تو دل اپنا پھرتا

    گھر کو بے شام نہیں صبح کا بھولا پھرتا

    دیکھنے کو جو مرا تو نہ تماشا پھرتا

    تو میں جوں شعلۂ جوالہ نہ چلتا پھرتا

    کب جفاؤں سے تری دل ہے ہمارا پھرتا

    شک اگر تجھ کو ہے ظالم تو دوبارہ پھرتا

    بخت برگشتۂ مجنوں ابھی سیدھے ہو جائیں

    دشت میں آئے اگر ناقۂ لیلیٰ پھرتا

    گردش چرخ سے سر کیوں نہ مہ و خور کا پھرے

    کہ شب و روز یہ رہتا ہے ہنڈولا پھرتا

    جنس دل کا تری اس زلف سے پھرنا معلوم

    ہو کے خط کش جو بکے وہ نہیں سودا پھرتا

    خال رخسار بتاں کا نہیں بھرتا یہ خیال

    کشور دل میں ہمارے ہے کنھیا پھرتا

    دل کی قسمت میں ازل سے تھی لکھی تشنہ لبی

    کیوں نہ اس چاہ ذقن سے یہ پیاسا پھرتا

    شرم سے دامن ساحل میں چھپی ہے ہر موج

    تو جو اٹھکھیلیوں سے ہے لب دریا پھرتا

    درد دل عشق کی چوسر میں نہ کٹتی ہرگز

    گر کبھی جیت کا اپنی کوئی پاسا پھرتا

    آج پیری میں بھی اپنے نہ پھرے بخت سیاہ

    کہ درختوں کا بھی دن ڈھلتے ہی سایا پھرتا

    ٹوٹ جاتی جو کبھی آس ترے ملنے کی

    تو نہ لٹو کی طرح دل یہ ہمارا پھرتا

    باعث جنبش انساں ہے تو اے تار نفس

    ورنہ یہ بیٹھ کے اٹھتا نہ یہ چلتا پھرتا

    سیر صحرائے جنوں خیز کا ارماں نہ رہا

    تیرے ہاتھوں سے میں کیا آبلۂ پا پھرتا

    تو نے ہر کام پہ کی چشم نمائی ورنہ

    میں بگولے کی طرح خاک اڑاتا پھرتا

    اپنے گریے کی دکھاتا میں تجھے طغیانی

    گر شب وصل مرے پاس نہ تو آ پھرتا

    انجم چرخ بھی بن جاتے ہیں مانند حباب

    ماہ کا صورت گرداب ہے بالا پھرتا

    لکھ نصیرؔ ایک غزل اور بدل کر کے ردیف

    توسن خامہ ہے اب دیکھ تو کیسا پھرتا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے