Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظلم کی راہ میں دیوار ہوا کرتے تھے

فیضان عارف

ظلم کی راہ میں دیوار ہوا کرتے تھے

فیضان عارف

MORE BYفیضان عارف

    ظلم کی راہ میں دیوار ہوا کرتے تھے

    ہم کبھی عزم کے کہسار ہوا کرتے تھے

    شہر سنسان ہے ان چاند سے چہروں کے بغیر

    جو دریچوں سے نمودار ہوا کرتے تھے

    مجھ سے مل کر ہیں عجب عالم حیرانی میں

    جو مرے فن کے پرستار ہوا کرتے تھے

    زندگی کس قدر آسان ہوا کرتی تھی

    لوگ جب صاحب کردار ہوا کرتے تھے

    اس کی زلفوں میں چمکتے تھے ستارے ہر پل

    ہر گھڑی رات کے آثار ہوا کرتے تھے

    اب وہاں فصل عمارات کی اگ آئی ہے

    جب جگہ پر گھنے اشجار ہوا کرتے تھے

    تیری پلکوں کے اشارے کو سمجھ جاتے تھے

    ہم کبھی اتنے سمجھ دار ہوا کرتے تھے

    تیری تصویر نگاہوں میں سجی رہتی تھی

    ہم تو سوتے میں بھی بیدار ہوا کرتے تھے

    تجھ کو اب یاد نہیں ہے کہ تری خاطر ہم

    کیسے رسوا سر بازار ہوا کرتے تھے

    جانے کس حال میں ہوگی وہ مری جان حیات

    جس کی خاطر مرے اشعار ہوا کرتے تھے

    جا چکے اب وہ زمانے کہ مرے شہر کے لوگ

    عشق میں تیرے گرفتار ہوا کرتے تھے

    بے خبر ہو کے زمانے کے ہر اک کام سے ہم

    تیرے بارے میں خبردار ہوا کرتے تھے

    اب اسے پانے کی خواہش بھی نہیں ہے فیضانؔ

    ہم کبھی جس کے طلب گار ہوا کرتے تھے

    مأخذ:

    اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 426)

      • ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے