میاں!
تم کو مبارک ہو کہ حکیم صاحب پر سے وہ سپاہی، جو اُن کے اُوپر متعین تھا اُٹھ گیا اور اُن کو حکم ہو گیا کہ اپنی وضع پر رہو مگر شہر میں رہو۔ باہر جانے کا اگر قصد کرو تو پوچھ کر جاؤ اور ہر ہفتے میں ایک بار کچہری میں حاضر ہوا کرو۔ چناں چہ وہ کچے باغ کے پچھواڑے، مرزا جاگن کے مکان میں آ رہے۔ صفدر میرے پاس آیا تھا، یہ اُس کی زبانی ہے۔ جی اُن کو دیکھنے کو چاہتا ہے مگر از راہ احتیاط جا نہیں سکتا۔
مرزا بہادر بیگ نے بھی رہائی پائی۔ اب اس وقت سنا ہے کہ وہ خاں صاحب کے پاس آئے ہیں۔ یقین ہے کہ بعد ملاقات باہر چلے جائیں گے یہاں نہ رہیں گے۔ قدم شریف میں وہ رہتے ہیں۔
آج پانچواں دن ہے کہ حکیم محمود خاں مع قبائل وعشائر پٹیالے کو گئے ہیں۔ یہ مقتضائے وقت اپنی سکونت کے مکان چھوڑ کر یہاں آ رہا ہوں۔ اس طرح کہ محل سرا میں زنانہ اور دیوان خانے میں مردانہ۔
پنسن کی درخواست کا ابھی کچھ حکم نہیں معلوم ہوا۔ کلکٹر سے کیفیت طلب ہوئی ہے۔ دیکھیے بعد کیفیت کے جانے کے پنسن ملتا ہے یا جواب۔
پنجشنبه ۱۶ شعبان ۱۲۷۴ھ
مطابق یکم اپریل ۱۸۵۸ء
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.