صاحب! دو خط تمہارے بہ سبیل ڈاک آئے۔ کل دوپہر ڈھلے ایک صاحب اجنبی، سانولے سلونے، ڈاڑھی منڈے، بڑی بڑی آنکھوں والے تشریف لائے۔ تمہارا خط دیا، صرف اُن کی ملاقات کی تقریب میں تھا۔ بارے ان سے اسم شریف پوچھا گیا۔ فرمایا، ’’اشرف علی‘‘، قومیت کا استفسار ہوا۔ معلوم ہوا سید ہیں۔ پیشہ پوچھا، حکیم نکلے، یعنی حکیم میر اشرف علی۔ میں ان سے مل کر بہت خوش ہوا۔ خوب آدمی ہیں اور کام کے آدمی ہیں۔
کتنے اوچھے ہو ’’مصطلحات الشعرا‘‘ بھائی ! وہ کتاب تمہاری ہے۔ میں نے غصب (۱) نہیں کی۔ میرے پاس مستعار ہے۔ دیکھ چکوں گا، بھیج دوں گا۔ تقاضا کیوں کرومیاں محمد افضل تصویر کھینچ رہے ہیں۔ جلدی نہ کرو۔ دیر آید درست آید۔ سرفراز حسین اور میرن صاحب اور میر نصیر الدین کو دعائیں۔
صبح چارشنبه ہفتم رمضان ۱۲۷۴ھ
۲۱ ا پریل ۱۸۵۸ء
غالبؔ
(۱) غصب کرنا: قبضہ کرنا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.