Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام میر مہدی مجروح (۱۲)

مرزا غالب

بنام میر مہدی مجروح (۱۲)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    میاں!

    کس حال میں ہو؟ کس خیال میں ہو؟ کل شام کو میرن صاحب روانہ ہوئے۔ یہاں ان کی سسرال میں قصے کیا کیا نہ ہوئے۔ ساس اور سالیوں نے اور بی بی نے آنسوؤں کے دریا بہا دیئے۔ خوش دامن صاحب بلائیں لیتی ہیں۔ سالیاں کھڑی ہوئی دعائیں دیتی ہیں۔ بی بی مانند صورت دیوار، چپ، جی چاہتا ہے چیخنے کو مگر نا چار چپ، وہ تو غنیمت تھا کہ شہر ویران، نہ کوئی جان نہ پہچان ورنہ ہم سائے میں قیامت برپا بر پا ہو جاتی۔ ہر ایک نیک بخت اپنے گھر سے دوڑی آتی۔ امام ضامن علیہ السلام کا روپیہ بازو پر باندھا گیا۔ گیارہ روپے خرچ راہ دیئے، مگر ایسا جانتا ہوں کہ میرن صاحب اپنے جدکی نیاز کا روپیہ راہ ہی میں اپنے بازو پر سے کھول لیں گے اور تم سے صرف پانچ روپیے ظاہر کریں گے۔ اب سچ جھوٹ تم پر کھل جائے گا۔ دیکھنا یہی ہوگا کہ میرن صاحب تم سے بات چھپائیں گے۔ اس سے بڑھ کر ایک بات اور ہے، اور وہ محل غور ہے۔ ساس غریب نے بہت سی جلیبیاں اور تودۂ قلاقند ساتھ کر دیا ہے اور میرن صاحب نے اپنے جی میں یہ ارادہ کر لیا ہے کہ جلیبیاں راہ میں چٹ کریں گے اور قلاقند تمہاری نذر کر کر تم پر احسان دھریں گے، بھائی! میں دلی سے آیا ہوں، قلاقند تمہارے واسطے لایا ہوں۔ زنہار نہ باور کیجیو۔ مال مفت سمجھ کر لے لیجیو کون گیا ہے؟ کون لایا ہے؟ کلو، ایاز کے سر پر قرآن رکھو۔ کلیان کے ہاتھ گنگا جلی دو۔ بلکہ میں بھی قسم کھاتا ہوں کہ ان تینوں میں سے کوئی نہیں لایا۔ واللہ میرن صاحب نے کسی سے نہیں منگایا۔ اور سنو مولوی مظہر علی صاحب لاہوری دروازے کے باہر صدر بازار تک ان کو پہنچانے کو گئے۔ رسم مشایعت (۱)عمل میں آئی اب کہو بھائی، کون برا اور کون اچھا ہے میرن صاحب کی نازک مزاجیوں نے کھیل بگاڑ رکھا ہے۔ یہ لوگ تو ان پر اپنی جان نثار کرتے ہیں۔ عورتیں صدقے جاتی ہیں، مرد پیار کرتے ہیں۔

    مجتہد العصر سلطان العلماء مولانا سرفراز حسین کو میری دعا کہنا اور کہنا کہ حضرت ہم تم کو دعا کہیں اور تم ہم کو دعا دو۔ میاں کس قصے میں پھنسا ہے؟ فقہ پڑھ کر کیا کرے گا۔ طب و نجوم وہیت و منطق، فلسفہ پڑھ، جو آدمی بنا چا ہے۔ خدا کے بعد نبی اور نبی کے بعد امام، یہی ہے مذہب حق والسلام والا کرام علی علی کیا کر اور فارغ البال رہا کر۔

    مئی ۱۸۶۱ء

    (۱) رسم مشایعت: کسی مہمان کو رخصت کرتے وقت ایک خاص مقام تک جا کے چھوڑ آنا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے