Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام میر مہدی مجروح (۲)

مرزا غالب

بنام میر مہدی مجروح (۲)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    کیوں یار، کیا کہتے ہو؟ ہم کچھ آدمی کام کے ہیں یا نہیں؟ تمہارا خط پڑھ کر دو سو بار یہ شعر پڑھا،

    وعده وصل چوں شود نزدیک

    آتش شوق تیز تر گردد

    کلو کو مولوی مظہر علی صاحب کے پاس بھیج کر کہلا بھیجا کہ آپ کہیں جائے گا نہیں، میں آتا ہوں بھلا بھائی اچھی حکمت کی۔ کیا وہ میرے بابا کے نوکر تھے کہ میں اُن کو بلاتا؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ آپ تکلیف نہ کریں، میں حاضر ہوتا ہوں دو گھڑی کے بعد وہ آئے۔ ادھر کی بات، اُدھر کی بات کوئی انگریزی کاغذ دکھایا، کوئی فارسی مخط پڑھوایا۔ اجی کیوں حضرت! آپ میرن صاحب کو نہیں بلاتے؟ صاحب! میں تو اُن کو لکھ چکا ہوں کہ تم چلے آؤ اور ایک مقام کا اُن کو پتا لکھا ہے کہ وہاں ٹھہر کر مجھ کو اطلاع کرو۔ میں شہر میں بلالوں گا۔ صاحب! اب وہ ضرور آئیں گے۔ آخر کار اُن سے اجازت لے کر اب تم کو لکھتا ہوں کہ اُن سے مختصر یہ کلمہ کہہ دو کہ بھائی یہ تو مبالغہ ہے کہ روٹی وہاں کھاؤ تو پانی یہاں پیو، یہ کہتا ہوں کہ عید وہاں کرو تو ہاسی عید یہاں کرو۔

    یہ میرا حال سنو کہ بے رزق جینے کا ڈھب مجھ کو آ گیا ہے۔ اس طرف سے خاطر جمع رکھنا، رمضان کا مہینہ روزہ کھا کھا کر کاٹا، آئندہ خدا رزاق ہے کچھ اور کھانے کو نہ ملا تو غم تو ہے بس صاحب، جب ایک چیز کھانے کو ہوئی، اگر چہ غم ہی تو پھر کیا غم ہے؟

    میر سرفراز حسین کو میری طرف سے گلے لگانا اور پیار کرنا۔ میر نصیر الدین کو دعا کہنا اور شفیع احمد صاحب کو اور میر احمد علی صاحب کو سلام کہنا میرن صاحب کو نہ سلام نہ دعا۔ یہ خط پڑھا دو اور ادھر کو روانہ کرو۔

    کیا خوب بات یاد آئی ہے۔ کیوں وہ شہر سے باہر ٹھہریں اور کیوں کسی کے بلانے کی راہ دیکھیں؟ شکرم (۱) میں، کرانچی (۲) میں، چوپہیے میں یعنی ڈاک میں آئیں۔ بلی ماروں کے محلے میں میرے مکان پر اتر پڑیں۔ مرزا قربان بیگ کے مکان میں مولوی مظہر علی رہتے ہیں میرے ان کے مسکن میں ایک میر خیراتی کی حویلی درمیان ہے، ڈاک کو زنہار کوئی نہیں روکتا۔ یہ صلاح تو ایسی ہے کہ اگر اس خط کے پہنچتے ہی چل دیں تو عید بھی یہیں کریں۔

    اپریل ۱۸۵۸ء

    (۱) شکرم: چار پہیوں کی پردہ دار گھوڑا گاڑی یا اونٹ گاڑی۔

    (۲) کرانچی: کوڑا ڈھونے کی گاڑی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے