بھائی!
تم تو لڑکی کی سی باتیں کرتے ہو۔ جو ماجرا میں نے سنا تھا، وہ البتہ موجب تشویش تھا۔ تمہاری تحریر سے وہ تشویش رفع ہو گئی پھر تم کیوں ہائے واویلا کرتے ہو؟ اوپر کا حاکم موافق ہے۔ ماتحت کا حاکم، جو مخالف تھا، سو گیا۔ پھر کیا قصہ ہے؟
’’قاطع برہان‘‘ کے مسودے سب میں نے پھاڑ ڈالے، اس واسطے کہ ہر نظر میں اُس کی صورت بدلتی گئی۔ وہ تحریر بالکل مغشوش (۱) ہو گئی۔ ہاں، اس کی نقلیں صاف کہ جن میں کسی طرح کی غلطی نہیں، نواب صاحب نے کرلی ہیں۔ ایک میرے واسطے، ایک بھائی ضیاء الدین خاں کے واسطے میری ملک کی جو کتاب ہے اس کی جلد بندھ جائے تو بہ طریق مستعار تم کو بھیج دوں گا۔ تم اس کی نقل لے کر میری کتاب مجھ کو پھیر دینا، اور یہ امر بعد محرم واقع ہو گا مگر یہ یادر ہے کہ جو صاحب اس کو دیکھیں گے، وہ ہر گز نہ سمجھیں گے۔ صرف ’’برہان قاطع‘‘ کے نام پر جان دیں گے کئی باتیں جس شخص میں جمع ہوں گی، وہ اس کو مانے گا۔ پہلے تو عالم ہو، دوسرے فن لغت کو جانتا ہو، تیسرے فارسی کا علم خوب ہو اور اس زبان سے اُس کو لگاؤ ہو۔ اساتذہ سلف کا کلام بہت کچھ دیکھا ہو اور کچھ یاد بھی ہو، چوتھے منصف ہو، ہٹ دھرم نہ ہو، پانچویں طبع سلیم و ذہن مستقیم رکھتا ہو۔ معوج الذہن (۲)اور کج فہم نہ ہو۔ نہ یہ پانچ باتیں کسی میں جمع ہوں گی اور نہ کوئی میری محنت کی داد دے گا۔
اگست ۱۸۵۸ء
(۱) مغشوش: جعلی، پر فریب۔
(۲) معوج الذہن : ذہن کی کجی یا معاوف ہونا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.