سید صاحب!
نہ تم مجرم نہ میں گنہگار۔ تم مجبور، میں ناچار۔ نواب کہانی سنو، میری سرگذشت میری زبانی سنو۔ نواب مصطفیٰ خاں بہ معیاد سات برس کے قید ہو گئے تھے، سو ان کی تقصیر معاف ہوئی اور ان کو رہائی ملی۔ صرف رہائی کا حکم آیا ہے۔ جہاں گیر آباد کی زمین داری اور دلی کی املاک اور پنسن کے باب میں ہنوز (۱) کچھ حکم نہیں ہوا۔ ناچار وہ رہا ہو کر میرٹھ ہی میں ایک دوست کے مکان میں ٹھہرے ہیں میں بہ مجرد استماع (۲) اس خبر کے ڈاک میں بیٹھ کر میرٹھ گیا۔ ان کو دیکھا۔
(۱) ہنوز : ابھی تک۔
(۲) مجرد استماع: سنتے ہی/ جلدی سے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.