Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام میر مہدی مجروح (۸)

مرزا غالب

بنام میر مہدی مجروح (۸)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    میری جان!

    تو کیا کہہ رہا ہے؟ پینے سے سیانا سودیوانہ۔ صبر و تسلیم و توکل و رضا، شیوہ صوفیہ کا ہے۔ مجھ سے زیادہ اس کو کون سمجھے گا، جو تم مجھ کو سمجھاتے ہو؟ کیا میں یہ جانتا ہوں کہ ان لڑکوں کی پرورش میں کرتا ہوں؟ استغفر الله لا موثر فی الوجود الا اللہ۔ یا تم یہ سمجھے ہو کہ میں شیخ چلی کی طرح سے یہ خیال باندھتا ہوں کہ مرغی مول لوں گا اور اس کے انڈے بچے بیچ کر بکری خریدوں گا اور پھر کیا کروں گا اور آخر کیا ہوگا؟ بھائی، یہ تو میں نے اپنا راز دل تم سے کہا تھا کہ آرزو یوں تھی اور اب وہ نقش باطل ہو گیا۔ ایک حسرت کا بیان تھا، نہ خواہش کا۔

    دیکھا، اس پنسن قدیم کا حال؟ میں تو اس سے ہاتھ دھوئے بیٹھا ہوں، لیکن جب تک جواب نہ پاؤں، کہیں اور کیوں کر چلا جاؤں؟ حاکم اکبر کے آنے کی خبر گرم ہے۔ دیکھئے کب آئے؟ ئے تو مجھے بھی دربار میں بلائے یا نہ بلائے؟ خلعت ملے یا نہ ملے؟ اس بیچ میں ایک اور پیچ آپڑا ہے۔ اس کو دیکھ لوں اور پھر صرف اسی کا انتظار نہیں۔

    اس مرحلے کے طے ہونے کے بعد پنسن کے ملنے نہ ملنے کا تر دو بدستور رہے گا۔ سبک سر کیوں کر بن جاؤں کہ یہ سب امور ملتوی چھوڑ کر نکل جاؤں؟ پنسن جاری ہوئے پر بھی تو سوا رام پور کے کہیں ٹھکانا نہیں ہے۔ وہاں تو جاؤں اور ضرور جاؤں۔ تین برس ثبات قدم اختیار کیا اب انجام کار میں اضطراب کی کیا وجہ؟ چپکے ہور ہو اور مجھ کوکسی عالم میں غمگین اور مضطر گمان نہ کرو۔ ہر وقت میں جیسا مناسب ہوتا ہے ویسا عمل میں آتا ہے۔

    صاحب! یہ میرن صاحب نے جو دو سطریں دستخط خاص سے لکھی تھیں واللہ، میں کچھ نہیں سمجھا کہ یہ کسی مقدمے کا ذکر ہے۔

    نومبر ۱۸۵۹ء

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے