Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام میاں داد خاں سیاح (۳)

مرزا غالب

بنام میاں داد خاں سیاح (۳)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    منشی صاحب! سعادت و اقبال نشاں، سیف الحق، منشی میاں داد خاں، سیاح کو غالب ناتواں نیم جاں کی دعا پہنچے۔

    بھائی! میرا حال اس سے جانو کہ اب میں خط نہیں لکھ سکتا۔ آگے لیٹے لیٹے لکھتا تھا۔ اب رعشہ وضعف بصارت کے سبب سے وہ بھی نہیں ہو سکتا۔ جب حال یہ ہے تو کہو، صاحب، میں اشعار کو اصلاح کیوں کردوں؟ اور پھر اس موسم میں کہ گرمی سے سر کا بھیجا پگھلا جاتا ہے۔ دھوپ کے دیکھنے کی تاب نہیں۔ رات کو صحن میں سوتا ہوں۔ صبح کو دو آدمی ہاتھوں پر لے کر دالان میں لے آتے ہیں۔ ایک کوٹھری ہے اندھیری، اس میں ڈال دیتے ہیں، تمام دن اس گوشتۂ تاریک میں پڑا رہتا ہوں۔ شام کو پھر دو آدمی یہ دستور لے جا کر پلنگ پر صحن میں ڈال دیتے ہیں۔ تمہاری غزلیں، میر ابراہیم علی خاں بہادر کی غزلیں، میر عالم علی خاں کی غزلیں، حکیم میر احمد حسن صاحب کی غزلیں اور کیا کہوں کس کس کی غزلیں یہ سب ایک جگہ دھری ہوئی ہیں۔ اگر کوئی دن زندگی اور ہے اور یہ گرمی خیر سے گزرگئی تو سب غزلوں کو دیکھوں گا۔

    تصویر کا حال یہ ہے کہ مصور صاحب، میرے دوست میرے چہرے کی تصویر اتار کر لے گئے۔ اس کو تین مہینے ہوئے آج تک بدن کا نقشہ کھینچنے کو نہیں آئے۔ میں نے گوارا کیا آئینے پر نقشہ اتروانا بھی، ایک دوست اس کام کو کرتے ہیں۔ عید کے دن وہ آئے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی میری شبیبہ کھینچ دو۔ وعدہ کیا تھا کہ کل تو نہیں پرسوں اسباب کھینچنے کا لے کر آؤں گا۔ شوال، ذی قعدہ، ذی الحجہ، محرم، صفر یہ پانچواں مہینہ ہے آج تک نہیں آئے۔

    آغا غلام حسین خاں صاحب کا قطعہ پہنچا۔ اس میں کچھ تو شعر اصلاح طلب بھی تھے اصلاح دے کون؟ میں تو اپنی مصیبت میں گرفتار۔ بارے، ایک میرا شاگر در شید منشی ہر گوپال تفته سواری ریل میرے دیکھنے کو آیا تھا، اس کو موقع ومحل بتا دیا۔ جو میں کہتا گیا، اسی طرح بناتا گیا وہ قطعے کا کاغذ بعد اصلاح کے، اکمل المطابع “میں بھیج دیا۔ ہفتہ آئندہ میں تم دیکھ لوگے۔

    ۱۱ /جون ۱۸۶۷ء

    مرگ ناگاہ کا طالب

    غالب

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے