بھائی صاحب کا عنایت نامہ پہنچا۔ آپ کا ہاترس سے کول آ جانا ہم کو معلوم ہو گیا تھا۔ ہمارا ایک وقائع نگار اُس ضلع میں رہتا ہے حق تعالیٰ اس کو جیتا رکھے۔
گرمی کا حال کیا پوچھتے ہو، اس ساٹھ برس میں یہ لو اور یہ دھوپ اور یہ تپش نہیں دیکھی۔ چھٹی ساتویں رمضان کو مینہ خوب برسا۔ ایسا مینہ، جیٹھ کے مہینے میں بھی کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اب مہینہ کھل گیا ہے۔ ابر گھرا رہتا ہے ہوا اگر چلتی ہے تو گرم نہیں ہوتی اور اگر رک جاتی ہے تو قیامت آتی ہے۔ دھوپ بہت تیز ہے۔ روزہ رکھتا ہوں مگر روزے کو بہلائے رہتا ہوں۔ کبھی پانی پی لیا، کبھی حقہ پی لیا، کبھی کوئی ٹکڑا روٹی کا کھا لیا۔ یہاں کے لوگ عجب فہم اور طرفہ (۱) روش رکھتے ہیں۔ میں تو روزہ بہلاتا رہتا ہوں اور یہ صاحب فرماتے ہیں کہ روزہ نہیں رکھتا۔ یہ نہیں سمجھتے کہ روزہ نہ رکھنا اور چیز ہے اور روزہ بہلانا اور بات ہے۔
جے پور کا حال آپ کو منشی صاحب کے اظہار سے یا اُن کے نام کے خطوط دیکھ کر معلوم ہو گیا ہے۔ مکرر (۲) کیوں لکھوں خیر غنیمت ہے۔ یہ کیا فرض تھا کہ ہم جو چاہتے تھے، وہی ہوتا۔
ہاں بھائی پرسوں کسی شخص نے مجھ سے ذکر کیا کہ ’’اردو اخبار‘‘ دہلی میں تھا کہ ہاترس میں بلوہ ہوا اور مجسٹریٹ زخمی ہو گیا آج میں نے ایک دوست کے ہاں سے اس اخبار کا دوور قامنگا کر دیکھا۔ واقعی اس میں مندرج تھا کہ راہیں چوڑی کرنے پر اور حویلیاں اور دو کا نیں ڈھانے پر بلوہ ہوا اور رعایا نے پتھر مارے اور مجسٹریٹ زخمی ہوا۔ حیران ہوں کہ اگر یوں تھا تو صاحب وہاں سے چلا کیوں نہ آیا۔ اور اگر حاکم نہیں آیا تو آپ کیوں کر تشریف لائے۔ ہوسنا کانہ (۳) خواہش ہے کہ آپ اس حال کو مفصل لکھیے۔
ہاں صاحب!منشی عبد اللطیف صاحب ارادہ کر کر رہ گئے۔ اپنی نثریں کیوں نہیں بھیجتے۔ کیا میرے خطوط اردو زبان میں دیکھ کر وہ ایسا گمان کرتے ہیں کہ یہ فارسی نثر لکھنی بھول گیا۔ میری طرف سے اُن کو دعا کہو اور کہو کہ صاحب ہم تمہاری نثر دیکھنے کے مشتاق ہیں۔
شیخ نصیر الدین اور ذکیہ بیگم اور شیخ عبد السلام اور کلثوم بیگم کو دعا پہنچے اور بیگم کو یہ معلوم ہو کہ بوا! میں ابھی کچھ نہیں کہتا، اگر اتفاق ہوا تو قریب عید کے یا بعد عید کے میں تم کو دیکھوں گا اور تمہارا قرآن پڑھنا سنوں گا لیکن تم اپنے باوا سے یہ بات نہ کہنا۔ اور اپنے دل میں رکھنا۔ کس واسطے کہ اگر وہ سن لیں گے تو مجھ سے اس کی تفصیل پوچھیں گے۔
نگاشته و رواں داشته چارشنبه ۱۴ /رمضان ۱۲۶۹ ھ و ۲۲ جون ۱۸۵۳ء
(۱) طرفہ: عجیب۔
(۲) مکرر : دوبارہ۔
(۳) ہوسناکانہ: بے چینی سے بے صبری سے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.