برخوردار اقبال نشان منشی شیو نرائن کو بعد دعا کے معلوم ہو، تمہارے دو خط متواتر پہنچے۔ میرے بھی دو خط پس و پیش (۱) پہنچے ہوں گے۔ موافق اس تحریر کے عمل کیا ہوگا۔ دو جلدیں پر تکلف اور پانچ جلدیں بہ نسبت اُس سے کم تکلف مرزا حاتم علی صاحب کے عہدہ اہتمام میں ہیں۔ اُس سے ہم کو اور تم کو کچھ کام نہیں۔ وہ جیسی چاہیں بنوا کر بھیج دیں۔ تم ایک جلد، بس زیادہ صرف کیوں کرو؟ اپنے طور پر، اپنی طرف سے جیسی چاہو، بنوا کر بھیج دو۔ میں تم کو اپنے پیارے یار ناظر بنسی دھر کی نشانی جانتا ہوں۔ اُس کو تمہاری نشانی جان کر، اپنی جان کے برابر رکھوں گا۔ باقی حال اپنے خاندان اور تمہارے خاندان کا اور با ہم پل کر اپنا اور بنسی دھر کا بڑے ہونا سب تم کو لکھ چکا ہوں، مکرر کیوں لکھوں؟
بادشاہ کی تصویر کی یہ صورت ہے کہ اجڑا ہوا شہر، نہ آدمی نہ آدم زاد، مگر ہاں دو ایک مصوروں کی آبادی کا حکم ہو گیا ہے، وہ رہتے ہیں، سو وہ بھی بعد اپنے گھروں کے لٹنے کے آباد ہوئے ہیں۔ تصویریں بھی اُن کے گھروں میں سے لٹ گئیں، کچھ جو ر ہیں وہ صاحبانِ انگریز نے بڑی خواہش سے خرید کر لیں۔ ایک مصور کے پاس ایک تصویر ہے، وہ تیس روپے سے کم کو نہیں دیتا، کہتا ہے کہ تین، تین اشرفیوں کو میں نے صاحب لوگوں کے ہاتھ بیچی ہیں۔ تم کو دو اشرفی کو دوں گا۔ ہاتھی دانت کی تختی پر وہ تصویر ہے، میں نے چاہا کہ اُس کی نقل کا غذ پر اتار دے، اُس کے بھی بیس روپے مانگتا ہے اور پھر خدا جانے اچھی ہو یا نہ ہو۔ اتنا صرف بے جا کیا ضرور ہے۔ میں نے دو ایک آدمیوں سے کہہ رکھا ہے، اگر کہیں سے ہاتھ آجائے گی تو لے کر تم کو بھیج دوں گا، مصوروں سے خرید کر نے کا نہ خود مجھ میں مقدور، نہ تمہارا نقصان منظور۔
اب چھاپا تمام ہو گیا ہو گا۔ وہ پانچ اور دوسات کتابیں جو مرزا صاحب کی تحویل ہیں وہ اور وہ ایک جلد جو تم نے مجھ کو دینی کی ہے وہ، یہ سب لوح اور جلد کی درستی کے بعد پہنچ جائیں گی، مگر وہ چالیس کتابیں سرسری جو مجھے چاہیے ہیں وہ تو آج کل میں روانہ کر دو اور ہاں، میری جان، یہ چالیس کتابوں کا پشتارا کیوں کر پہنچے گا اور محصول اس کا کیا ہوگا؟ اور یہ بھی تو بتا دو کہ وہ دس جلدیں رائے اُمید سنگھ کے پاس کہاں بھیجی جائیں گی؟ مرزا تفتہؔ ہاترس کو جاتے ہوئے اُن کا اندور نہ ہونا اور شاید پھر آگرے اور دلی کا آنا مجھ کو لکھ چکے ہیں۔ ان باتوں کا جواب مجھ کو لکھ کر تصویر کے باب میں جو کچھ لکھو، وہ کروں اور ان مقدمات سے اطلاع پاؤں۔ جواب جلد لکھو اور مفصل لکھو۔
نگاشته(۲) ورواں داشته (۳) شنبه ۲۳ اکتوبر ۱۸۵۸ ء از غالبؔ
(۱) پس و پیش: آگے پیچھے۔
(۲) نگاشتہ: لکھا گیا۔
(۳) رواں داشته: روانہ کیا گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.