Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام منشی شیو نارائن آرام (۴)

مرزا غالب

بنام منشی شیو نارائن آرام (۴)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    بھائی!

    حاشا ثم حاشا (۱)، اگر یہ غزل میری ہو: اسد اور لینے کے دینے پڑے اس غریب کو میں کچھ کیوں کہوں؟ لیکن اگر یہ غزل میری ہو تو مجھ پر ہزار لعنت، اس سے آگے ایک شخص نے یہ مطلع میرے سامنے پڑھا اور کہا کہ قبلہ آپ نے کیا خوب مطلع کہا ہے،

    اسد اس جفا پر بتوں سے وفا کی

    مرے شیر، شاباش! رحمت خدا کی

    میں نے یہی اُن سے کہا کہ اگر یہ مطلع میرا ہو، تو مجھ پر لعنت۔ بات یہ ہے کہ ایک شخص میر امانی اسدؔ ہو کر گزرے ہیں۔ یہ مطلع اور یہ غزل ان کے کلام معجز نظام میں سے ہے اور تذکروں میں مرقوم ہے۔ میں نے تو کوئی دو چار برس ابتداء میں اسدؔ تخلص رکھا ہے، ورنہ غالب ہی لکھتا رہا ہوں۔ تم طرز تحریر اور روش فکر پر بھی نظر نہیں کرتے؟ میرا کلام اور ایسا مزخرف(۲)، یہ قصہ تمام ہوا۔

    وہ غزل جو تمہارے پاس پہنچ گئی ہے۔ چھاپنے سے پہلے ایک نقل اُس کی مرزا حاتم علی مہر کو دے دیتا۔ جس دن یہ میرا خط پہنچے، اسی دن وہ غزل نقل کر کے اُن کو بھیج دینا۔’’دستنبو ‘‘کی خریداری کا حال معلوم ہو گیا۔ میرا بھی یہی گمان تھا کہ لاہور کے ضلع میں گئی ہوں گی۔ جناب ملکوڈ صاحب فنانشل کمشنر پنجاب نے بہ ذریعہ صاحب کمشنز دہلی مجھ سے منگوائی تھی۔ ایک جلد اُن کو بھی بھیج چکا ہوں۔

    قصیدے میں نے دو لکھے ہیں ایک اپنے مربی قدیم جناب فریڈرک اڈمنسٹن صاحب بہادر کی تعریف میں اور ایک جناب منٹگمری صاحب بہادر کی مدح میں۔ ایک پچپن شعر کا، ایک چالیس بیت کا، اور پھر فارسی، اُن کو ریختے کی غزلوں میں کیا چھاپو گے، جانے بھی دو۔ رہیں غزلیں سابق کی، وہ جو میرے ہاتھ آتی جائیں گی بھجوا تا جاؤں گا۔ میاں تمہاری جان کی قسم نہ میرا اب ریختہ لکھنے کو جی چاہے، نہ مجھ سے کہا جائے۔ اس دو برس میں صرف وہ پچیس تیس شعر بہ طریق قصیدہ تمہاری خاطر سے لکھ کر بھیجے تھے، سوائے اُس کے اگر میں نے کوئی ریختہ کہا ہوگا، تو گنہ گار۔

    بلکہ فارسی غزل بھی واللہ نہیں لکھی۔ صرف یہ دو قصیدے لکھے ہیں، کیا کہوں کہ دل و دماغ کا کیا حال ہے؟ پرسوں ایک خط تمہیں اور لکھ چکا ہوں۔ اب اُس کا جواب نہ لکھنا، والدعا

    چارشنبه ۲۶ اپریل ۱۸۵۹ء

    (۱) حاشا ثم حاشا: ہرگز ہر گز نہیں۔

    (۲)مزخرف: مصنوعی رواہیات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے