Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بنام منشی شیو نارائن آرام (۵)

مرزا غالب

بنام منشی شیو نارائن آرام (۵)

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    برخورد دار منشی شیو نرائن کو دعا کے بعد معلوم ہو، تصویر پہنچی تحریر پہنچی، سنو میری عمر ستر برس کی ہے اور تمہارا دادا میرا ہم عمر اور ہم باز تھا اور میں نے اپنے نانا صاحب خواجہ غلام حسین مرحوم سے سنا کہ تمہارے پردادا کو اپنا دوست بتاتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں بنسی دھر کو اپنا فرزند سمجھتا ہوں۔

    غرض اس بیان سے یہ ہے کہ سو سوا سو برس کی ہماری تمہاری ملاقات ہے، پھر آپس میں نامہ و پیام کی راہ و رسم نہیں اور اس راہ و رسم کے مسدود ہونے کا حاصل یہ ہے کہ ایک کو دوسرے کے حال کی خبر نہیں۔ اگر تم کو میرے حال سے آگاہی ہوتی تو مجھ کو بہ سبیل ڈاک بھی اکبر آباد نہ بلاتے۔

    لو، اب میری حقیقت سنو، چھٹا مہینہ ہے کہ سیدھے ہاتھ میں ایک پھنسی ہوئی۔ پھنسی نے صورت پھوڑے کی پیدا کی۔ پھوڑا پک کر، پھوٹ کر، ایک زخم، زخم کیا ایک غار بن گیا۔

    ہندوستانی جراحوں کا علاج رہا، بگڑتا گیا دو مہینے سے کالے ڈاکٹر کا علاج ہے۔ سلائیاں دوڑ رہی ہیں، استرے سے گوشت کٹ رہا ہے، بیس دن سے صورت افاقت کی نظر آنے لگی ہے۔

    اب ایک اور داستان سنو، غدر کے رفع ہونے اور دلی کے فتح ہونے کے بعد میرا پنسن کھلا، چڑھا ہوا رو پیہ دام دام ملا۔ آئندہ کو به دستور بے کم و کاست جاری ہوا۔ مگر لارڈ صاحب کا در بار اور خلعت جو معمولی و مقرری تھا مسدود ہو گیا۔ یہاں تک کہ صاحب سکرتر بھی مجھ سے نہ ملے اور کہلا بھیجا کہ اب گور منٹ کو تم سے ملاقات کبھی منظور نہیں۔

    میں فقیر متکبر (۱)، مایوس دائمی ہو کر اپنے گھر بیٹھا رہا اور حکام شہر سے بھی ملنا میں نے موقوف کر دیا۔ بڑے لارڈ صاحب کے ورود کے زمانے میں نواب لفٹنٹ گورنر بہادر پنجاب بھی دلی میں آئے۔ دربار کیا خیر کرو، مجھ کو کیا؟ ناگاہ دربار کے تیسرے دن بارہ بجے چپراسی آیا اور کہا کہ نواب لفٹنٹ گورنر نے یاد کیا ہے۔ بھائی یہ آخر فروری ہے اور میرا حال یہ ہے کہ علاوہ اُس دائیں ہاتھ کے زخم کے سیدھی ران میں اور بائیں ہاتھ میں ایک ایک پھوڑا جدا ہے، حاجتی(۲) میں پیشاب کرتا ہوں، اٹھنا دشوار ہے، بہر حال سوار ہوا، گیا۔ پہلے سکرتر بہادر سے ملا، پھر نواب صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا۔ تصویر میں کیا، بلکہ تمنا میں بھی جو بات نہ تھی، وہ حاصل ہوئی۔ یعنی عنایت کی عنایت، اخلاق سے اخلاق، وقت رخصت خلعت دیا اور فرمایا کہ یہ ہم تجھ کو اپنی طرف سے از راہ محبت دیتے ہیں اور مژدہ دیتے ہیں کہ لارڈ صاحب کے دربار میں بھی تیر المبر اور خلعت کھل گیا۔ انبالے جا، دربار میں شریک ہو، خلعت پہن، حال عرض کیا گیا۔ فرمایا، خیر، اور کبھی کے دربار میں شریک ہونا۔ اس پھوڑے کا برا ہو، انبالے نہ جا سکا۔ آگرے کیوں کر جاؤں؟ بابو ہرگوبند سہائے صاحب کو سلام - مضمون واحد

    ۳ مئی ۱۸۶۳ء

    (۱) فقیر متکبر :گھمنڈی فقیر۔

    (۲) حاجتی : مریضوں کے پیشاب پاخانے کے لئے قریب رکھا جانے والا برتن۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here

    بولیے