پیرو مرشد! کورنش۔ مزاج اقدس؟
الحمد للہ تو اچھا ہے؟
حضرت دعا کرتا ہوں ۔ پرسوں آپ کا خط مع سارتیفکٹ کے پہنچا۔ آپ کو مبداء فیاض سے ’’اشرف الوكلا ‘‘خطاب ملا،محنتانۂ محبتانه۔
ایک لطیفہ نشاط انگیز سُنیے ۔ ’’ڈاک کا ہرکارہ جو بلی ماروں کے محلے کے خطوط پہنچاتا ہے۔ ان دنوں میں ایک بنیا پڑھا لکھا حرف شناس، کوئی فلاں ناتھ یا ڈھمک داس ہے، میں بالا خانے پر رہتا ہوں۔ حویلی میں آکر اس نے داروغہ کو خط دیا اور اُس نے خط دے کر مجھ سے کہا کہ ڈاک کا ہر کارہ بندگی عرض کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مبارک ہو آپ کو جیسا کہ دلی کے بادشاہ نے نوابی کا خطاب دیا تھا ، اب کالپی سے خطاب ’’کپتانی ‘‘ کاملا۔ حیران، کہ یہ کیا کہتا ہے۔ سرنا مے کو غور سے دیکھا۔ کہیں قبل از اسم ’’مخدوم نیاز کیشاں“ لکھا تھا۔ اُس قرم ساق (۱)نے اور الفاظ سے قطع نظر کر کے ’’کیشاں‘‘ کو ’’کپتان‘‘ پڑھا۔
بھائی ضیاء الدین خاں صاحب شملے گئے ہوئے ہیں۔ شاید آخر ماہ حال یعنی جولائی یا اول ماہ آئندہ یعنی اگست میں یہاں آجائیں ۔ آپ کو نوید تخفیف تصدیع (۲) دیتا ہوں ۔ آپ نواب صاحب سے کتاب کیوں مانگیں اور زحمت کیوں اٹھائیں؟ جس قدر کہ علم ان کو اس خاندان مجدت نشان کے حال پر حاصل ہو گیا ہے، کافی ہے۔ مولا نا قلقؔ کے نام کی عرضی اُن کو پہنچا دیجیے گا اور جناب نادر حسین خاں صاحب کو میرا سلام فرما دیجیے گا۔
جولائی ۱۸۶۰ء
(۱) قرم ساق: بھڑوا۔
(۲) نوید تخفیف تصدیع: زحمت یا تکلیف میں کمی کی خوش خبری۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.