Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دم

MORE BYعادل لکھنوی

    جناب دم کی عجب نفسیات ہوتی ہے

    کہ اس کی جنبش ادنیٰ میں بات ہوتی ہے

    وفا کے جذبے کا اظہار دم ہلانا ہے

    جو دم کھڑی ہے وہ نفرت کا تازیانہ ہے

    جو لمبی دم ہے وہ عالی صفات ہوتی ہے

    جو مختصر ہے بڑی واہیات ہوتی ہے

    وہ جان دار مکمل نہیں ادھورا ہے

    وہ جس کے دم نہیں ہوتی ہے وہ لنڈورا ہے

    جہاں میں یوں تو ہے اونچا مقام انساں کا

    مگر لنڈوروں میں آتا ہے نام انساں کا

    میں سوچتا ہوں جو انساں کے دم لگی ہوتی

    کسر جو باقی ہے وہ بھی نہ رہ گئی ہوتی

    وہ اپنی جان بچانے کو یہ سپر لیتا

    جو ہاتھ سے نہیں کر پاتا دم سے کر لیتا

    کچھ اس طریقے سے رد عمل ہوا کرتا

    گزرتی دل پہ تو دم پر اثر ملا کرتا

    خوشی کا جذبہ ابھرتا تو دم اچک جاتی

    کوئی اداس جو ہوتا تو دم لٹک جاتی

    کسی پہ دھونس جماتا تو دم اٹھا لیتا

    کسی سے دھونس جو کھاتا تو دم دبا لیتا

    بزرگ لوگ جوانوں سے جب خفا ہوتے

    زباں پہ ان کے یہ الفاظ برملا ہوتے

    تمہیں خبر نہیں تھی کیسی آن بان کی دم

    کٹا کے بیچ لی تم نے تو خاندان کی دم

    کہیں جو فاتح اعظم کوئی کھڑا ہوتا

    مرے خیال میں یوں پوز دے رہا ہوتا

    بڑے غرور سے لہرا رہا ہے دم اپنی

    بجائے مونچھوں کے سہلا رہا ہے دم اپنی

    سبھا میں جب کوئی دستور نو بنا کرتا

    شمار رائے کچھ اس طرح سے ہوا کرتا

    جو لوگ اس کے موافق ہیں دم اٹھا لیں وہ

    جو لوگ اس کے مخالف ہیں دم گرا دیں وہ

    امیر لوگوں کی دم میں انگوٹھیاں ہوتیں

    انگوٹھیوں میں نگینوں کی بوٹیاں ہوتیں

    گھمنڈ اور بھی بڑھ جاتا اور اتراتے

    یہ لوگ جیب گھڑی اپنی دم میں لٹکاتے

    حسین لوگ کسی طرح سے نبھا لیتے

    نہ ملتا کچھ تو فقط دم کو ہی رنگا لیتے

    جو مفلسی سے کبھی کوئی اپنی جھلاتا

    تو ہسپتال میں لے جا کے دم کٹا آتا

    حسین لوگوں کی پھولوں سے دم ڈھکی ہوتی

    کہ پھلجھڑی سی فضاؤں میں چھٹ رہی ہوتی

    دموں سے پھر قد زیبا کچھ اور سج جاتے

    کہاں کی زلف کہ دم ہی میں دل الجھ جاتے

    یہ افتخار جو ہم عاشقوں کو مل جاتا

    ہر ایک غنچۂ امید دل کا کھل جاتا

    کسی کو بزم میں ہم اپنا یوں پتہ دیتے

    بجائے پاؤں دبانے کے دم دبا دیتے

    کبھی کمند کا جو کام دم سے ہو جاتا

    ہم عاشقوں کا بڑا نام دم سے ہو جاتا

    اشارہ کر کے ہمیں دم وہ اپنی لٹکاتے

    ہم ان کے کوٹھے پہ دم کو پکڑ کے چڑھ جاتے

    ہماری راہ کا ہر کانٹا پھول ہو جائے

    اگر دعا یہ ہماری قبول ہو جائے

    کہ آدمی کے لیے دم بہت ضروری ہے

    بغیر دم کے ہر اک آرزو لنڈوری ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عادل لکھنوی

    عادل لکھنوی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے