Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمیں ہماری بیویوں سے بچاؤ

راجہ مہدی علی خاں

ہمیں ہماری بیویوں سے بچاؤ

راجہ مہدی علی خاں

MORE BYراجہ مہدی علی خاں

    یہ پل پڑتی ہیں ہم پر جب بھی ہم دفتر سے آتے ہیں

    ہلاکو خاں سے یا چنگیز خاں سے ان کے ناطے ہیں

    نہ اٹھ کر پنکھا جھلتی ہیں نہ دیتی ہیں ہمیں پانی

    پسینہ اپنا ہم تو ٹھنڈی آہوں سے سکھاتے ہیں

    انہیں لازم ہے جب ہم آئیں یہ جھک کر قدم چھو لیں

    مجازی ہم خدا ہیں پھر بھی ان پر رحم کھاتے ہیں

    اڑا لیتی ہیں سب نقدی تلاشی جیب کی لے کر

    ہم اپنی ہی کمائی ان سے ڈر ڈر کے چھپاتے ہیں

    کچھ انکم ٹیکس لے جاتا ہے کچھ بیوی اڑاتی ہے

    قسم اللہ کی شوہر بہت دولت کماتے ہیں

    سہیلی ان کی آ جائے تو سمجھو عید ہے ان کی

    بگڑ جاتی ہیں جب ہم دوستوں کو گھر بلاتے ہیں

    نہیں جاتیں کبھی باورچی خانے میں یہ بھولے سے

    کماتا ہے بہت آقا مزے نوکر اڑاتے ہیں

    بہانہ کر کے درد سر کا اکثر لیٹ جاتی ہیں

    نہ ہو نوکر اگر گھر میں تو ہم چائے بناتے ہیں

    ہے ان کا کام رونا پان کھانا یا بگڑ جانا

    کریں کیا با دل نا خواستہ ان کو مناتے ہیں

    خدایا آج کے شوہر ہیں یا معصوم بچے ہیں

    ذرا سا گھور لے بیوی تو جھٹ یہ سہم جاتے ہیں

    یہ جب روتی ہیں ہم اپنے کلیجے تھام لیتے ہیں

    سیاہی چوس لے کر ان کے آنسو ہم سکھاتے ہیں

    حجامت روز کر دیتی ہیں یہ غصے کی قینچی سے

    غنیمت ہے کہ اپنی شیو تو ہم خود بناتے ہیں

    اذاں جب مرغ دیتا ہے سمجھتی ہیں یہ لوری ہے

    انہیں مرغے سلاتے ہیں، ہمیں مرغے جگاتے ہیں

    چلے جاتے ہیں کھا کر روکھی سوکھی اپنے دفتر کو

    بچارے مرد سب رو رو کے اپنے دن بتاتے ہیں

    بروز حشر جیسے بھی ہیں شوہر بخشے جائیں گے

    سدا جو بیویوں کے ظلم سہہ کر مسکراتے ہیں

    کبھی آزاد تھے ہم ہائے اس قید غلامی سے

    وہ دن کتنے تھے اچھے ہائے وہ دن یاد آتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے