وہ اپنی ناک پہ غصے کو دھر کے دیکھتے ہیں
وہ اپنی ناک پہ غصے کو دھر کے دیکھتے ہیں
ہم ان کی سمت جو دیکھیں تو ڈر کے دیکھتے ہیں
خریدتے ہیں وہ سب شوخ سوٹ اپنے لیے
ہمارے واسطے ہلکے کلر کے دیکھتے ہیں
کیا ہوا ہے اسے ڈائٹنگ نے اتنا سلم
سو اس کی پکس کو ہم زوم کر کے دیکھتے ہیں
پھر اس کے بعد وہ دفتر میں اور ہم آفس
سحر کے وقت ہی جلوے سحر کے دیکھتے ہیں
تصورات میں فٹ بال سا اچھلتا ہے
کبھی جو کنگھی میں ہم بال سر کے دیکھتے ہیں
جو اہل عشق ہیں دیتے ہیں زور برگر پر
جو اہل حسن ہیں سپنے ڈنر کے دیکھتے ہیں
نہیں بعید کہ دو روٹیاں پکا ڈالے
توے کو دوستو چولھے پہ دھر کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.