آج ہمیں بدحالی سی ہے حال نہیں ہے جان کے بیچ
آج ہمیں بدحالی سی ہے حال نہیں ہے جان کے بیچ
کیا عاشق ہونے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے جہان کے بیچ
پایہ اس کی شہادت کا ہے عرش عظیم سے بالاتر
جو مظلوم عشق موا ہے بڑھ کر ٹک میدان کے بیچ
یوں ہی نظر چڑھ رہتی نہیں کچھ حسرت میں تو چشم سفید
دیکھی ہے ہیرے کی دمک میں اس چشم حیران کے بیچ
وہ پرکالہ آتش کا ہے صبح تلک بھڑکا بھی نہ تھا
کیا جانوں کیا پھونک دیا لوگوں نے اس کے کان کے بیچ
وعدے کرو ہو برسوں کے تم دم کا بھروسا ہم کو نہیں
کچھ کا کچھ ہو جاتا ہے یاں اک پل میں اک آن کے بیچ
تبعیت سے جو فارسی کی میں نے ہندی شعر کہے
سارے تر کبچے ظالم اب پڑھتے ہیں ایران کے بیچ
بندے خدائے پاک کے ہم جو میرؔ نہیں تو زیر فلک
پھر یہ تقدس آیا کہاں سے مشت خاک انسان کے بیچ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1593
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.