Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایسا ہے ماہ گو کہ وہ سب نور کیوں نہ ہو

میر تقی میر

ایسا ہے ماہ گو کہ وہ سب نور کیوں نہ ہو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ایسا ہے ماہ گو کہ وہ سب نور کیوں نہ ہو

    ویسا ہے پھول فرض کیا حور کیوں نہ ہو

    کھویا ہمارے ہاتھ سے آئینے نے اسے

    ایسا جو پاوے آپ کو مغرور کیوں نہ ہو

    حق بر طرف ہے منکر دیدار یار کے

    جو شخص ہووے آنکھوں سے معذور کیوں نہ ہو

    گیسوئے مشک بو کو اسے ضد ہے کھولنا

    پھر زخم دل فگاروں کا ناسور کیوں نہ ہو

    صورت تو تیری صفحۂ خاطر پہ نقش ہے

    ظاہر میں اب ہزار تو مستور کیوں نہ ہو

    صافیٔ شست سے ہے غرض مشق تیر سے

    سینہ کسو کا خانۂ زنبور کیوں نہ ہو

    مجنوں جو دشت گرد تھا ہم شہر گرد ہیں

    آوارگی ہماری بھی مذکور کیوں نہ ہو

    تلوار کھینچتا ہے وہ اکثر نشے کے بیچ

    زخمی جو اس کے ہاتھ کا ہو چور کیوں نہ ہو

    خالی نہیں بغل کوئی دیوان سے مرے

    افسانہ عشق کا ہے یہ مشہور کیوں نہ ہو

    مجھ کو تو یہ قبول ہوا عشق میں کہ میرؔ

    پاس اس کے جب گیا تو کہا دور کیوں نہ ہو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0398

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے