اسیر کر کے نہ لی تو نے تو خبر صیاد
اسیر کر کے نہ لی تو نے تو خبر صیاد
اڑا کیے مرے پرکالۂ جگر صیاد
پھریں گے لوٹتے صحن چمن میں باؤ کے ساتھ
موئے گئے بھی مرے مشت بال و پر صیاد
رہے گی ایسی ہی گر بیکلی ہمیں اس سال
تو دیکھیو کہ رہے ہم قفس میں مر صیاد
چمن کی باؤ کے آتے خبر نہ اتنی رہی
کہ میں کدھر ہوں کدھر ہے قفس کدھر صیاد
شکستہ بالی کو چاہے تو ہم سے ضامن لے
شکار موسم گل میں ہمیں نہ کر صیاد
ہوا نہ وا در گل زار اپنے ڈھب سے کبھو
کھلا سو منہ پہ ہمارے قفس کا در صیاد
سنا ہے بھڑکی ہے اب کی بہت ہی آتش گل
چمن میں اپنے بھی ہیں خار و خس کے گھر صیاد
لگی بہت رہیں چاک قفس سے آنکھیں لیک
پڑا نہ اب کے کوئی پھول گل نظر صیاد
اسیر میرؔ نہ ہوتے اگر زباں رہتی
ہوئی ہماری یہ خوش خوانیٔ سحر صیاد
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0799
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.