Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بالقوۃ ٹک دکھائیے چشم پر آب کا

میر تقی میر

بالقوۃ ٹک دکھائیے چشم پر آب کا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    بالقوۃ ٹک دکھائیے چشم پر آب کا

    دامن پکڑ کے روئیے یک دم سحاب کا

    جو کچھ نظر پڑے ہے حقیقت میں کچھ نہیں

    عالم میں خوب دیکھو تو عالم ہے خواب کا

    دریا دلی جنہیں ہے نہیں ہوتے کاسہ لیس

    دیکھا ہے واژگوں ہی پیالہ حباب کا

    شاید کہ قلب یار بھی ٹک اس طرف پھرے

    میں منتظر زمانے کے ہوں انقلاب کا

    بارے نقاب دن کو جو رکھتا ہے منہ پہ تو

    پردہ سا رہ گیا ہے کچھ اک آفتاب کا

    تلوار بن نکلتے نہیں گھر سے ایک دم

    خوں کر رہو گے تم کسو خانہ خراب کا

    یہ ہوش دیکھ آگے مرے ساتھ غیر کے

    رکھتا ہے پاؤں مست ہو جیسے شراب کا

    مجنوں میں اور مجھ میں کرے کیوں نہ فرق عشق

    چھپتا نہیں مزہ تو جلے سے کباب کا

    رو فرصت جوانی پہ جوں ابر بے خبر

    انداز برق کا سا ہے عہد شباب کا

    واں سے تو نامہ بر کو ہے کب کا جواب صاف

    میں سادگی سے لاگو ہوں خط کے جواب کا

    ٹپکا کرے ہے زہر ہی صرف اس نگاہ سے

    وہ چشم گھر ہے غصہ و ناز و عتاب کا

    لائق تھا ریجھنے ہی کے مصراع قد یار

    میں معتقد ہوں میرؔ ترے انتخاب کا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0730

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے