چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم
چاہیے یوں تھا بگڑی صحبت آپھی آ کے بناتے تم
رحلت کرنے سے آگے مجھ کو دیکھتے آتے جاتے تم
چلتے کہا تھا جاؤ سفر کر آؤ گے تو ملئے گا
وعدۂ وصل نہ ہوتا تو پھر کس کو جیتا پاتے تم
کیا دن تھے وے دیکھتے تم کو نیچی نظر میں کر لیتا
شرما شرما لوگوں سے جب آنکھیں مجھ کو دکھاتے تم
بستر پر میں مردہ سا تھا جان سی مجھ میں آ جاتی
کیا ہوتا جو رنجہ قدم کر میرے سرہانے آتے تم
دل کے اوپر ہاتھ رکھے ہی شام و سحر یاں گزرے ہے
حال یہ تھا تو دل عاشق کا ہاتھ میں ٹک تو لاتے تم
خاک ہے اصل طینت آدم چاہیے اس کو عجز کرے
بات کی تہ کو کچھ پاتے تو اتنا سر نہ اٹھاتے تم
چہرہ زرد بجا ہے سارا عشق میں غم کا مارا ہوں
رنگ یہ دیکھا ہوتا تو دل میرؔ کہیں نہ لگاتے تم
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1442
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.