چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے
چمن یار تیرا ہوا خواہ ہے
گل اک دل ہے جس میں تری چاہ ہے
سراپا میں اس کے نظر کر کے تم
جہاں دیکھو اللہ اللہ ہے
تری آہ کس سے خبر پائیے
وہی بے خبر ہے جو آگاہ ہے
مرے لب پہ رکھ کان آواز سن
کہ اب تک بھی یک ناتواں آہ ہے
گزر سر سے تب عشق کی راہ چل
کہ ہر گام یاں اک خطر گاہ ہے
کبھو وادیٔ عشق دکھلائیے
بہت خضر بھی دل میں گمراہ ہے
جہاں سے تو رخت اقامت کو باندھ
یہ منزل نہیں بے خبر راہ ہے
نہ شرمندہ کر اپنے منہ سے مجھے
کہا میں نے کب یہ کہ تو ماہ ہے
یہ وہ کارواں گاہ دل کش ہے میرؔ
کہ پھر یاں سے حسرت ہی ہم راہ ہے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0482
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.