دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہوگا
دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہوگا
مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہوگا
دیدۂ تر کو سمجھ کر اپنا ہم نے کیا کیا حفاظت کی
آہ نہ جانا روتے روتے یہ چشمہ دریا ہوگا
کیا جانیں آشفتہ دلاں کچھ ان سے ہم کو بحث نہیں
وہ جانے گا حال ہمارا جس کا دل بے جا ہوگا
پاؤں حنائی اس کے لے آنکھوں پر اپنی ہم نے رکھے
یہ دیکھا نہ رنگ کفک پر ہنگامہ کیا برپا ہوگا
جاگہ سے بے تہہ جاتے ہیں دعوے وے ہی کرتے ہیں
ان کو غرور و ناز نہ ہوگا جن کو کچھ آتا ہوگا
رو بہ بہی اب لا ہی چکے ہیں ہم سے قطع امید کرو
روگ لگا ہے عشق کا جس کو وہ اب کیا اچھا ہوگا
دل کی لاگ کہیں جو ہو تو میرؔ چھپائے اس کو رکھ
یعنی عشق ہوا ظاہر تو لوگوں میں رسوا ہوگا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 5, Ghazal No- 1555
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.