Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے یہ بازار جنوں منڈی ہے دیوانوں کی

میر تقی میر

ہے یہ بازار جنوں منڈی ہے دیوانوں کی

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ہے یہ بازار جنوں منڈی ہے دیوانوں کی

    یاں دکانیں ہیں کئی چاک گریبانوں کی

    کیونکے کہیے کہ اثر گریۂ مجنوں کو نہ تھا

    گرد نمناک ہے اب تک بھی بیابانوں کی

    یہ بگولہ تو نہیں دشت محبت میں سے

    جمع ہو خاک اڑی کتنے پریشانوں کی

    خانقہ کا تو نہ کر قصد ٹک اے خانہ خراب

    یہی اک رہ گئی ہے بستی مسلمانوں کی

    سیل اشکوں سے بہے صرصر آہوں سے اڑے

    مجھ سے کیا کیا نہ خرابی ہوئی ویرانوں کی

    دل و دیں کیسے کہ اس رہزن دلہا سے اب

    یہ پڑی ہے کہ خدا خیر کرے جانوں کی

    کتنے دل سوختہ ہم جمع ہیں اے غیرت شمع

    کر قدم رنجہ کہ مجلس ہے یہ پروانوں کی

    سرگزشتیں نہ مری سن کہ اچٹتی ہے نیند

    خاصیت یہ ہے مری جان ان افسانوں کی

    میکدے سے تو ابھی آیا ہے مسجد میں میرؔ

    ہو نہ لغزش کہیں مجلس ہے یہ بیگانوں کی

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0461

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے