ہم تو لب خوش رنگ کو اس کے مانا لعل احمر آج
ہم تو لب خوش رنگ کو اس کے مانا لعل احمر آج
اور غرور سے ان نے ہم کو جانا کنکر پتھر آج
عشق کے جو سرگشتہ ہوئے ہم رفتہ رفتہ دوار ہوا
پاؤں میں چکر ہوتا ہے یاں سر کو بھی ہے چکر آج
عرش پہ دھونی لگانے کو تھے دود دل سے کب تک ہم
خاک پہ یاں کی درویشانہ ہم نے بچھایا بستر آج
جینے سے ہم غم کشتوں کے خاطر تم بھی جمع کرو
کل تک کام نہیں کھینچے گا غش آتا ہے اکثر آج
ملکوں ملکوں شہروں شہروں قریہ و قصبہ دیہہ و دیار
شعر و بیت و غزل پر اپنی ہنگامہ ہے گھر گھر آج
خط سے آگے مہر و وفا کا دعویٰ سب کچھ صادق تھا
جامۂ مصحف گو پہنے وہ کون کرے ہے باور آج
دیدہ و دل بھی اس کی جانب میل کلی رکھتے ہیں
عشق میں ہم بے کس ہیں واقع یار نہیں بے یاور آج
عشق کیا ہو ہم نے کہیں تو عشق ہمارا جی مارے
یوں ہی نکو رو دلبر اپنا ہم سے ہوا ہے بد بر آج
رحم کی جاگہ کی ہے پیدا شاید اس کے دل میں بھی
دیکھ رہا ہے منہ کو ہمارے حال ہمارا سن کر آج
کل کہتے ہیں قیامت ہوگی کل کی کل ہی لیں گے دیکھ
یاں تو قیامت عشق میں اس کے ہے گی اپنے سر پر آج
کرتی ہے بو وہ زلف معنبر آئے ہو بے خود سے کچھ
بارے مزاج شریف تمہارا میرؔ گیا ہے کیدھر آج
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1369
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.