ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے
ہوں خاک پا جو اس کی ہر کوئی سر چڑھاوے
منہ پھیرے وہ تو ہم کو پھر کون منہ لگاوے
ان دو ہی صورتوں میں شکل اب نباہ کی ہے
یا صبر ہم کو آوے یا رحم اس کو آوے
اس مہ بغیر عالم آنکھوں میں سب سیہ ہے
دیکھیں تو عشق کیا کیا ہم کو سمیں دکھاوے
کچھ زخم کھل چلے ہیں کچھ داغ کھل رہے ہیں
اب کے بہار دیکھیں کیا کیا شگوفے لاوے
جوں لیلیٰ اور مجنوں تا نقش کچھ رہے یاں
اس کی مری بھی صورت یکجا کوئی بناوے
یہ طرحدار لڑکے دیں بیٹھنے تب اس کو
جب جی سے اپنے کوئی ہر طرح دل اٹھاوے
ہم جس زمیں پہ آئے واں آسماں یہی تھا
یا رب جو کوئی جاوے تو کس طرف کو جاوے
شب سنتے حال میرا لیتا ہے موند آنکھیں
مچلے سے میں کہوں کیا سوتا ہو تو جگاوے
طاعت کا محو تب ہے جب ڈھب نہیں بتوں سے
چھوڑے نماز واجب گر میرؔ وقت پاوے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1273
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.