ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ
ادھر مت کر نگاہ تیز جا بیٹھ
نہ تیر روئے ترکش یوں چلا بیٹھ
اثر ہوتا تو کب کا ہو بھی چکتا
دعائے صبح سے اب ہاتھ اٹھا بیٹھ
پھرے گا ہم سے کب تک دور ظالم
کبھو تو گھر سے اٹھ کر پاس آ بیٹھ
نہ کر دیوار کا مجلس میں تکیہ
ہمارے مونڈھے سے مونڈھا لگا بیٹھ
بہت پھرتے ہیں ٹیڑھے ٹیڑھے دشمن
انہیں دو سیدھیاں تو بھی سنا بیٹھ
تلاش اپنی نہ کم تھی جو وہ ملتا
بہت میں دیکھ کر آخر رہا بیٹھ
مخالف سے نہ مل بیٹھا کر اتنا
کہیں لے میرؔ صاحب کو جدا بیٹھ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1250
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.