عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط
عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط
اول گام ترک سر ہے شرط
دعویٔ عشق یوں نہیں صادق
زردیٔ رنگ و چشم تر ہے شرط
خامی جاتی ہے کوئی گھر بیٹھے
پختہ کاری کے تیں سفر ہے شرط
قصد حج ہے تو شیخ کو لے چل
کعبے جانے کو یہ بھی خر ہے شرط
قلب یعنی کہ دل عجب زر ہے
اس کی نقادی کو نظر ہے شرط
حق کے دینے کو چاہیے ہے کیا
یاں نہ اسباب نے ہنر ہے شرط
دل کا دینا ہے سہل کیا اے میرؔ
عاشقی کرنے کو جگر ہے شرط
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0829
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.