Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق نے خوار و ذلیل کیا ہم سر کو بکھیرے پھرتے ہیں

میر تقی میر

عشق نے خوار و ذلیل کیا ہم سر کو بکھیرے پھرتے ہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    عشق نے خوار و ذلیل کیا ہم سر کو بکھیرے پھرتے ہیں

    سوز و درد و داغ و الم سب جی کو گھیرے پھرتے ہیں

    ہر شب ہوں سرگشتہ و نالاں اس بن کوچہ و برزن میں

    یاس نہیں ہے اب بھی دیکھوں کب دن میرے پھرتے ہیں

    دل لشکر میں ایک سپاہی زادے نے ہم سے چھین لیا

    ہم درویش طلب میں اس کی ڈیرے ڈیرے پھرتے ہیں

    بے خود اس کی زلف و رخ کے کاہے کو آپ میں پھر آئے

    ہم کہتے ہیں تسلیٔ دل کو سانجھ سویرے پھرتے ہیں

    نقش کسو کا درون سینہ گرم طلب ہیں ویسے رنگ

    جیسی خیالی پاس لیے تصویر چتیرے پھرتے ہیں

    برسے اگر شمشیر سروں پر منہ موڑیں زنہار نہیں

    سیدھے جانے والے ادھر کے کس کے پھیرے پھرتے ہیں

    پائے نگار آلودہ کہیں سانجھ کو میرؔ نے دیکھے تھے

    صبح تک اب بھی آنکھوں میں اس کی پاؤں تیرے پھرتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1177

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے