Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جب سے ستارہ صبح کا نکلا تب سے آنسو جھمکا ہے

میر تقی میر

جب سے ستارہ صبح کا نکلا تب سے آنسو جھمکا ہے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    جب سے ستارہ صبح کا نکلا تب سے آنسو جھمکا ہے

    دل تڑپا جو اس مہ رو بن سر کو ہمارے دھمکا ہے

    آمد و رفت دم کے اوپر ہم نے بنائے زیست رکھی

    دم سو ہوا ہے آوے نہ آوے کس کو بھروسا دم کا ہے

    گہہ صوفی چل میخانے میں لطف نہیں اب مسجد میں

    ابر ہے باراں باؤ ہے نرمک رنگ بدن میں جھمکا ہے

    کیا امید رہائی رکھے ہم سا رفتہ وارفتہ

    دل اپنا تو زنجیری اس زلف خم در خم کا ہے

    دل کی نہیں بیماری ایسی جس میں ہو امید بہی

    کیا سنبھلے گا میرؔ ستم کش وہ تو مارا غم کا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1520

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے