Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں

میر تقی میر

کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کہے تو ہم نشیں رنگ تصرف کچھ دکھاؤں میں

    الگ بیٹھا حنا بندوں کو آنکھوں میں رچاؤں میں

    نہیں ہوں بے ادب اتنا کہ گل سے منہ لگاؤں میں

    جگر ہو ٹکڑے ٹکڑے گر چمن کی اور جاؤں میں

    کیا ہے اضطراب دل نے کیا مجھ کو سبک آخر

    کہاں تک یار کے کوچے سے جا جا کر پھر آؤں میں

    وفا صد کارواں رکھتا ہوں لیکن شہر خوبی میں

    خریداری نہیں مطلق کہاں جا کر بکاؤں میں

    مجھے سر در گریباں رہنے دو میں بے توقع ہوں

    کسو پتھر سے پٹکوں ہوں ابھی سر جو اٹھاؤں میں

    بلا حسرت ہے یا رب کام دل کیونکر کروں حاصل

    مگر لب ہائے شیریں پر کسو کے زہر کھاؤں میں

    نہ روؤں حال پر کیونکر بلا ناآشنا ہے وہ

    کہیں آنکھ اس کی ملتی ہے جو آنکھیں ٹک ملاؤں میں

    نہ اے رشک بہار آنکھیں اٹھاوے پشت پا سے تو

    ہتھیلی پر اگر سرسوں ترے آگے جماؤں میں

    کہوں کیا صحبت اس سے ہر گھڑی بگڑی ہی جاتی ہے

    جو ٹک راہ سخن نکلے تو سو باتیں بناؤں میں

    نگاہ حسرت بت دیر سے جانے کی مانع ہے

    مزاج اپنا بہت چاہا کہ سوئے کعبہ لاؤں میں

    اسیر زلف کو اس بت کے کیا قید مسلمانی

    تمنا ہے گلا زنار سے اپنا بندھاؤں میں

    کہوں ہوں میرؔ سے دل دے کہیں تا جی لگے تیرا

    جو ہو نقصان جاں اس کا تو کیونکر پھر مناؤں میں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1175

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے