کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر
کر رحم ٹک کب تک ستم مجھ پر جفا کار اس قدر
یک سینہ خنجر سینکڑوں یک جان و آزار اس قدر
بھاگے مری صورت سے وہ عاشق میں اس کی شکل پر
میں اس کا خواہاں یاں تلک وہ مجھ سے بیزار اس قدر
منزل پہنچنا یک طرف نے صبر ہے نے ہے سکوں
یکسر قدم میں آبلے پھر راہ پر خار اس قدر
ہے جائے ہر دل میں تری آ درگزر کر بے وفا
کر رحم ٹک اپنے اپر مت ہو دل آزار اس قدر
جز کشمکش ہووے تو کیا عالم سے ہم کو فائدہ
یہ بے فضا ہے اک قفس ہم ہیں گرفتار اس قدر
غیر اور بغل گیری تری عید اور ہم سے بھاگنا
ہم یار ہوں یوں غم زدے خوش ہوئیں اغیار اس قدر
طاقت نہیں ہے بات کی کہتا تھا نعرہ ماریے
کیا جانتا تھا میرؔ ہو جاوے گا بیمار اس قدر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0209
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.