کن نے کہا کہ مجھ سے بہت کم ملا کرو
کن نے کہا کہ مجھ سے بہت کم ملا کرو
منت بھی میں کروں تو نہ ہرگز منا کرو
بندے سے کی ہے جن نے یہ خصمی خدا کرے
اس سے بھی تم خصومت جانی رکھا کرو
عنقا سا شہرا ہوں پہ حقیقت میں کچھ نہیں
تم دور ہی سے نام کو میرے سنا کرو
بیماریٔ جگر کی شفا سے تو دل ہے جمع
اب دوستی سے مصلحتاً کچھ دوا کرو
ہم بے خودان مجلس تصویر اب گئے
تم بیٹھے انتظار ہمارا کیا کرو
جی مارتے ہیں ناز و کرشمہ بالاتفاق
جینا مرا جو چاہو تو ان کو جدا کرو
میں نے کہا کہ پھنک رہی ہے تن بدن میں آگ
بولا کہ عشق ہے نہ پڑے اب جلا کرو
دل جانے کا فسانہ زبانوں پہ رہ گیا
اب بیٹھے دور سے یہ کہانی کہا کرو
اب دیکھوں اس کو میں تو مرا جی نہ چل پڑے
تم ہو فقیر میرؔ کبھو یہ دعا کرو
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1859
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.