کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں
کچھ قدر عافیت کی معلوم کی نہ گھر میں
اب ہجر یار میں ہیں کیا دل زدہ سفر میں
ہر لحظہ بے قراری ہر لمحہ آہ و زاری
ہر دم ہے اشک باری نومیدی ہے نظر میں
روتے ہی رہنا اکثر تہ چاہتا ہے سو تو
تاب اب نہیں ہے دل میں نے خون ہے جگر میں
یہ بخت دیکھ گاہے آتا ہے آنکھوں میں بھی
پر نقش اس کے پا کا بیٹھا نہ چشم تر میں
کیا راہ چلنے سے ہے اے میرؔ دل مکدر
تو ہی نہیں مسافر ہے عمر بھی گزر میں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1447
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.