Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں

میر تقی میر

کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوں

    رہ رہ گئے مہ و خور آئینہ وار دونوں

    تصویر قیس و لیلیٰ ٹک ہاتھ لے کے دیکھو

    کیسے ہیں عاشقی کے حیران کار دونوں

    دست جنوں نے اب کے کپڑوں کی دھجیاں کیں

    دامان و جیب میرے ہیں تار تار دونوں

    پرسال کی سی بارش برسوں میں پھر ہوئی تھی

    ابر اور دیدۂ تر روتے ہیں زار دونوں

    دن ہیں بڑے کبھو کے راتیں بڑی کبھو کی

    رہتے نہیں ہیں یکساں لیل و نہار دونوں

    دل اور برق ابر و فصل گل ایک سے ہیں

    یعنی کہ بیکلی سے ہیں بے قرار دونوں

    خوش رنگ اشک خونیں گرتے رہے برابر

    باغ و بہار ہیں اب جیب و کنار دونوں

    اس شاخ گل سے قد کی کیا چوٹ لگ گئی ہے

    جو دل جگر ہوئے ہیں خون ایک بار دونوں

    چلتے جو اس کو دیکھا جی اپنے کھنچ گئے ہیں

    ہم اور میرؔ یاں ہیں بے اختیار دونوں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1466

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے