کیا تو نمود کس کی کیسا کمال تیرا
کیا تو نمود کس کی کیسا کمال تیرا
اے نقش وہم آیا کیدھر خیال تیرا
کیا ہے جو ہو زنخ زن مہ پاس کا ستارہ
ہے داغ جان عالم ٹھوڑی کا خال تیرا
اے گل مغل بچہ وہ مرزا ہے اس کے آگے
کچھ بھی بھلا لگے ہے منہ لال لال تیرا
تجھ روے خوے فشاں سے انجم ہی کیا خجل ہیں
ہے آفتاب کو بھی اے ماہ سال تیرا
اب صبح پاس گل کے ہو کر نہیں نکلتی
دیکھا نسیم نے بھی شاید جمال تیرا
پہلا قدم ہے انساں پامال مرگ ہونا
کیا جانے رفتہ رفتہ کیا ہو مآل تیرا
ہوگی جو چل سر مو پنہاں نہیں رہے گی
اک دن زبان ہوگا ایک ایک بال تیرا
تفصیل حال میری تھی باعث کدورت
سو جی کو خوش نہ آیا ہرگز ملال تیرا
کچھ زرد زرد چہرہ کچھ لاغری بدن میں
کیا عشق میں ہوا ہے اے میرؔ حال تیرا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0745
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.