پھوٹا کیے پیالے لنڈھتا پھرا قرابا (ردیف .. ہ)
پھوٹا کیے پیالے لنڈھتا پھرا قرابا
مستی میں میری تھا یاں اک شور اور شرابا
حکمت ہے کچھ جو گردوں یکساں پھرا کرے ہے
چلتا نہیں وگرنہ شام و سحر عرابا
باہم ہوا کریں ہیں دن رات نیچے اوپر
یہ نرم شانے لونڈے ہیں مخمل دو خوابا
ان صحبتوں میں آخر جانیں ہی جاتیاں ہیں
نے عشق کو ہے صرفہ نے حسن کو محابا
ہر چند ناتواں ہیں پر آ گیا جو جی میں
دیں گے ملا زمیں سے تیرا فلک قلابا
وے دن گئے کہ آنکھیں دریا سی بہتیاں تھیں
سوکھا پڑا ہے اب تو مدت سے یہ دو آبا
منہ دھوتے وقت اس کے اکثر دکھائی دے ہے
خورشید لے رہا ہے اک روز آفتابہ
اب شہر ہر طرف سے میدان ہو گیا ہے
پھیلا تھا اس طرح کا کاہے کو یاں خرابہ
دل تفتگی کی اپنی ہجراں میں شرح کیا دوں
چھاتی تو میرؔ میری جل کر ہوئی ہے تابہ
مأخذ:
MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0060
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.