Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں

میر تقی میر

سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    سن گوش دل سے اب تو سمجھ بے خبر کہیں

    مذکور ہو چکا ہے مرا حال ہر کہیں

    اب فائدہ سراغ سے بلبل کے باغباں

    اطراف باغ ہوں گے پڑے مشت پر کہیں

    خطرے سے ہونٹ سوکھ ہی جاتے تھے دیکھ کر

    آتا نظر ہمیں جو کوئی چشم تر کہیں

    عاشق ترے ہوئے تو ستم کچھ نہ ہو گیا

    مرنا پڑا ہے ہم کو خدا سے تو ڈر کہیں

    ق

    کچھ کچھ کہوں گا روز یہ کہتا تھا دل میں میں

    آشفتہ طبع میرؔ کو پایا اگر کہیں

    سو کل ملا مجھے وہ بیاباں کی سمت کو

    جاتا تھا اضطراب زدہ سا ادھر کہیں

    لگ چل کے میں برنگ صبا یہ اسے کہا

    کائے خانماں خراب ترا بھی ہے گھر کہیں

    آشفتہ جا بہ جا جو پھرے ہے تو دشت میں

    جاگہ نہیں ہے شہر میں تجھ کو مگر کہیں

    خوں بستہ اپنی کھول مژہ پوچھتا بھی گر

    رکھ ٹک تو اپنے حال کو مد نظر کہیں

    آسودگی سی جنس کو کرتا ہے کون سوخت

    جانے ہے نفع کوئی بھی جی کا ضرر کہیں

    موتی سے تیرے اشک ہیں غلطاں کسو طرف

    یاقوت کے سے ٹکڑے ہیں لخت جگر کہیں

    تا کے یہ دشت گردی و کب تک یہ خستگی

    اس زندگی سے کچھ تجھے حاصل بھی مر کہیں

    کہنے لگا وہ ہو کے پر آشفتہ یک بیک

    مسکن کرے ہے دہر میں مجھ سا بشر کہیں

    آوارگوں کا ننگ ہے سننا نصیحتیں

    مت کہیو ایسی بات تو بار دگر کہیں

    ق

    تعیین جا کو بھول گیا ہوں پہ یہ ہے یاد

    کہتا تھا ایک روز یہ اہل نظر کہیں

    بیٹھے اگرچہ نقش ترا تو بھی دل اٹھا

    کرتا ہے جائے باش کوئی رہ گزر کہیں

    کتنے ہی آئے لے کے سر پر خیال پر

    ایسے گئے کہ کچھ نہیں ان کا اثر کہیں

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0309

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے