تجھ سے دو چار ہوگا جو کوئی راہ جاتے
تجھ سے دو چار ہوگا جو کوئی راہ جاتے
پھر عمر چاہیے گی اس کو بحال آتے
گر دل کی بے قراری ہوتی یہی جو اب ہے
تو ہم ستم رسیدہ کاہے کو جینے پاتے
وے دن گئے کہ اٹھ کر جاتے تھے اس گلی میں
اب سعی چاہیے ہے بالیں سے سر اٹھاتے
کب تھی ہمیں تمنا اے ضعف یہ کہ تڑپیں
پر زیر تیغ اس کی ہم ٹک تو سر ہلاتے
گر جانتے کہ یوں ہی برباد جائیں گے تو
کاہے کو خاک میں ہم اپنے تئیں ملاتے
شاید کہ خون دل کا پہنچا ہے وقت آخر
تھم جاتے ہیں کچھ آنسو راتوں کو آتے آتے
اس سمت کو پلٹتی تیری نگہ تو ساقی
حال خراب مجلس ہم شیخ کو دکھاتے
جی دینا دل دہی سے بہتر تھا صد مراتب
اے کاش جان دیتے ہم بھی نہ دل لگاتے
شب کوتہ اور قصہ ان کا دراز ورنہ
احوال میرؔ صاحب ہم تجھ کو سب سناتے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0494
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.