Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا

میر تقی میر

اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اس چہرے کی خوبی سے عبث گل کو جتایا

    یہ کون شگوفہ سا چمن زار میں لایا

    وہ آئنہ رخسار دم باز پس آیا

    جب حس نہ رہا ہم کو تو دیدار دکھایا

    کچھ ماہ میں اس میں نہ تفاوت ہوا ظاہر

    سو بار نکالا اسے اور اس کو چھپایا

    اک عمر مجھے خاک میں ملتے ہوئے گزری

    کوچے میں ترے آن کے لوہو میں نہایا

    سمجھا تو مجھے مرگ کے نزدیک پس از دیر

    رحمت ہے مرے یار بہت دور سے آیا

    یہ باغ رہا ہم سے ولے جا نہ سکے ہم

    بے بال و پری نے بھی ہمیں خوب اڑایا

    میں صید رمیدہ ہوں بیابان جنوں کا

    رہتا ہے مرا موجب وحشت مرا سایا

    یا قافلہ در قافلہ ان رستوں میں تھے لوگ

    یا ایسے گئے یاں سے کہ پھر کھوج نہ پایا

    رو میں نے رکھا ہے در ترسا بچگاں پر

    رکھیو تو مری شرم بڑھاپے میں خدایا

    ٹالا نہیں کچھ مجھ کو پتنگ آج اڑاتے

    بہتوں کے تئیں باؤ کا رخ ان نے بتایا

    ایسے بت بے مہر سے ملتا ہے کوئی بھی

    دل میرؔ کو بھاری تھا جو پتھر سے لگایا

    مأخذ:

    MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0106

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے