اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش
اس کے در پر شب نہ کر اے دل خروش
کہتے ہیں دیوار بھی رکھے ہے گوش
پاؤں پڑتا ہے کہیں آنکھیں کہیں
اس کی مستی دیکھ کر جاتا ہے ہوش
کتنے یہ فتنے ہیں موجب شور کے
قد و خد و گیسو و لعل خموش
مر گیا اس ماہ بن میں کیا عجب
چاندنی سے ہو جو میرا قبر پوش
صافئ مے چادر اپنی میں نے کی
اور کیا کرتے ہیں مفلس درد نوش
دوستوں کا درد دل ٹک گوش کر
گر نصیب دشمناں ہے درد گوش
جب نہ تب ملتا ہے بازاروں میں میرؔ
ایک لوطی ہے وہ ظالم سرفروش
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 3, Ghazal No- 1144
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.