ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے
ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے
جیسے چراغ کوئی مہتاب میں جلاوے
کیا رفتگی سے میری تم گفتگو کرو ہو
کھویا گیا نہیں میں ایسا جو کوئی پاوے
چھاتی کے داغ یکسر آنکھوں سے کھل رہے ہیں
دیکھیں ابھی محبت کیا کیا ہمیں دکھاوے
ہیں پاؤں اس کے نازک گل برگ سے بجا ہے
عاشق جو رہ گزر میں آنکھوں کے تیں بچھاوے
یوں خاک منہ پہ مل کر کب تک پھرا کروں میں
یا رب زمیں پھٹے تو یہ رو سیہ سماوے
اے کاش قصہ میرا ہر فرد کو سنا دیں
تا دل کسو سے اپنا کوئی نہ یاں لگاوے
ترک بتاں کا مجھ سے لیتے ہیں قول یوں ہی
کیا ان سے ہاتھ اٹھاؤں گو اس میں جان جاوے
عاشق کو مر گئے ہی بنتی ہے عاشقی میں
کیا جان جس کی خاطر شرمندگی اٹھاوے
جی میں بگڑ رہا ہے تب میرؔ چپ ہے بیٹھا
چھیڑو ابھی تو کیا کیا باتیں بنا کے لاوے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0998
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.