Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے

میر تقی میر

ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    ویسا ہے یہ جو یوسف شب تیرے ہوتے آوے

    جیسے چراغ کوئی مہتاب میں جلاوے

    کیا رفتگی سے میری تم گفتگو کرو ہو

    کھویا گیا نہیں میں ایسا جو کوئی پاوے

    چھاتی کے داغ یکسر آنکھوں سے کھل رہے ہیں

    دیکھیں ابھی محبت کیا کیا ہمیں دکھاوے

    ہیں پاؤں اس کے نازک گل برگ سے بجا ہے

    عاشق جو رہ گزر میں آنکھوں کے تیں بچھاوے

    یوں خاک منہ پہ مل کر کب تک پھرا کروں میں

    یا رب زمیں پھٹے تو یہ رو سیہ سماوے

    اے کاش قصہ میرا ہر فرد کو سنا دیں

    تا دل کسو سے اپنا کوئی نہ یاں لگاوے

    ترک بتاں کا مجھ سے لیتے ہیں قول یوں ہی

    کیا ان سے ہاتھ اٹھاؤں گو اس میں جان جاوے

    عاشق کو مر گئے ہی بنتی ہے عاشقی میں

    کیا جان جس کی خاطر شرمندگی اٹھاوے

    جی میں بگڑ رہا ہے تب میرؔ چپ ہے بیٹھا

    چھیڑو ابھی تو کیا کیا باتیں بنا کے لاوے

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے