یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے
یک مژہ اے دم آخر مجھے فرصت دیجے
چشم بیمار کے دیکھ آنے کی رخصت دیجے
نو گرفتار ہوں اس باغ کا رحم اے صیاد
موسم گل رہے جب تک مجھے مہلت دیجے
خوار و خستہ کئی پامال تری راہ میں ہیں
کیجیے رنجہ قدم ان کو بھی عزت دیجے
اپنے ہی دل کا گنہ ہے جو جلاتا ہے مجھے
کس کو لے مریے میاں اور کسے تہمت دیجے
چھوٹے ہیں قید قفس سے تو چمن تک پہنچیں
اتنی اے ضعف محبت ہمیں طاقت دیجے
مر گیا میرؔ نہ آیا ترے جی میں اے شوخ
اپنے محنت زدہ کو بھی کبھی راحت دیجے
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0965
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.