چشم ساقی کوثر و تسنیم پر دیکھا کیے
چشم ساقی کوثر و تسنیم پر دیکھا کیے
پینے والے پی رہے تھے ہم ادھر دیکھا کیے
کس مزے سے روضۂ خیر البشر دیکھا کیے
دیکھنے والوں کا ہم حسن نظر دیکھا کیے
وجد سا تھا دل پہ طاری آنکھ سے آنسو رواں
یوں در اقدس کو ہم آٹھوں پہر دیکھا کیے
اہل ظاہر کی نظر اس تک پہنچتی کیا مجال
جو تجلی آپ کے آشفتہ سر دیکھا کیے
پھول تھا ہر ذرہ خاک پاک طیبہ کا مگر
ہوش چننے کا کسے تھا بے خبر دیکھا کیے
اس تمنا میں کہ پائیں نقش پا تو چوم لیں
تیرے دیوانے تری ہر رہ گزر دیکھا کیے
یہ دیار پاک کی گلیوں کا دیکھا معجزہ
شوق بڑھتا ہی رہا ہم جس قدر دیکھا کیے
گلشن طیبہ میں ذکر آتش نمرود کیا
بجلیوں کو بھی یہاں ہم بے اثر دیکھا کیے
بزم انجم بزم گل نظروں سے خود گر جائے گی
روضۂ انور کو روزانہ اگر دیکھا کیے
دولت ایماں سے جن کی قسمتیں محروم تھیں
اپنے ہاتھوں وہ شقی راہ سقر دیکھا کیے
ہر کرشمہ دامن دل کھینچتا تھا کفر کا
دیکھ تو سکتے نہ تھے دشمن مگر دیکھا کیے
مدتوں محویؔ رہے سلطان اس در کے فقیر
حاصل پا بوسیٔ خیر البشر دیکھا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.