ہر طرف سیلاب ہے انوار ہی انوار کا
ہر طرف سیلاب ہے انوار ہی انوار کا
ذکر ہے شہر نبی کے کوچہ و بازار کا
کشتیٔ عمر رواں کو غم ہو کیوں منجدھار کا
دست احمد میں ہے جب دستہ مری پتوار کا
حسن مہر و ماہ تو حسن نبی کی دین ہے
اور روز و شب میں صدقہ گیسو و رخسار کا
مستیٔ جام شراب عشق کا حاصل نہ پوچھ
خاص تحفہ ہے نگاہ احمد مختار کا
کاش خوابوں ہی میں بخت خفتہ میرا جاگ اٹھے
اے زہے عز و شرف جلوہ مرے سرکار کا
بندۂ مجبور کیا قرآن بھی ہے معترف
سرور کون و مکاں کی سیرت و کردار کا
میری جھولی میں ہیں اخترؔ دو جہاں کی نعمتیں
میں گدا ہوں رحمت کونین کے دربار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.