جب تصور میں مرے نور کے پیکر جاگے
جب تصور میں مرے نور کے پیکر جاگے
دل کے صحرا میں بھی فردوس کے منظر جاگے
ان کے کوچے کی ہوائیں مرے گھر تک آئیں
ساتھ ہی میرے مرے گھر کے مقدر جاگے
رات بھر ان کا تصور تھا درخشاں دل میں
ذہن کے سارے دریچے کھلے اور در جاگے
کملی والے مرے ضامن ہیں تو کیا ڈر ساجدؔ
چاہے سوتا رہے یا نیند سے محشر جاگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.